Ghazwa-e-Khandaq – The Battle of the Khandaq – Third Battle of Islam – غزوۂ خندق
📜 تعارف (Introduction)
غزوۂ خندق اسلام کی تیسری بڑی اور فیصلہ کن جنگ تھی، جو 5 ہجری (627 عیسوی) میں مدینہ منورہ کے باہر لڑی گئی۔ اسے غزوۂ احزاب بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں مختلف قبیلوں اور یہودی قبائل کا اتحاد (احزاب) مسلمانوں کے خلاف ہوا تھا۔
🧭 پس منظر (Background)
قریش، یہودی قبائل (بنونضیر) اور دیگر عرب قبائل نے مدینہ پر ایک بڑا حملہ کرنے کے لیے اتحاد بنایا۔
دشمن کی فوج تقریباً 10,000 سپاہیوں پر مشتمل تھی۔
مدینہ میں مسلمان صرف 3,000 کے قریب تھے۔
یہ جنگ دراصل ایک محاصرہ تھی، جو تقریباً 27 دن جاری رہا۔
🏗️ خندق کی تدبیر
خندق کھودنے کا مشورہ حضرت سلمان فارسیؓ نے دیا، جو فارس کے جنگی ماہر تھے۔
نبی کریم ﷺ نے خود صحابہ کے ساتھ خندق کھودی۔
خندق اتنی گہری اور چوڑی تھی کہ دشمن کے گھوڑے اس کو پار نہ کر سکے۔
قرآن میں فرمایا گیا:
"إِذْ جَاءُوكُم مِّن فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنكُمْ..."
(سورۃ الاحزاب: 10)
ترجمہ: "جب وہ تم پر اوپر سے اور نیچے سے چڑھ آئے..."
⚔️ جنگ کی تفصیل
دشمن فوج نے مدینہ کو گھیر لیا، لیکن خندق کے باعث شہر میں داخل نہ ہو سکے۔
صرف چند مقامات سے گھوڑے خندق عبور کرنے میں کامیاب ہوئے، جن میں عمرو بن عبدود شامل تھا، جو عرب کا مشہور جنگجو تھا۔
حضرت علیؓ نے عمرو بن عبدود کو تنہا مقابلے میں شہید کیا۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
"علی کا وار بدر و احد کے تمام اعمال سے افضل ہے"
(مجمع الزوائد، الطبرانی)
🤝 بنو قریظہ کی غداری
مدینہ کے اندر ایک یہودی قبیلہ بنو قریظہ نے معاہدہ توڑ کر دشمن سے اتحاد کر لیا۔
نبی ﷺ نے اس فتنے کو بعد میں ختم کیا اور ان سے خیانت کے مطابق فیصلہ ہوا (حکم حضرت سعد بن معاذؓ نے دیا)۔
🌟 معجزات (Miracles in the Battle)
1. نبی ﷺ کی پیش گوئی
جب خندق کھودتے ہوئے صحابہ کو ایک سخت چٹان آڑے آئی، نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ضرب لگائی۔ ہر ضرب پر چمک نکلی، نبی ﷺ نے فرمایا:
"پہلی چمک میں مجھے روم کے محلات دکھائے گئے، دوسری میں فارس، اور تیسری میں یمن۔"
(مسند احمد، بیہقی)
2. کھانے کی برکت
جنگ کے دوران ایک صحابی نے نبی ﷺ کو معمولی سا کھانا پیش کیا، نبی ﷺ نے پورے لشکر کو بلایا۔ سب نے سیر ہو کر کھایا اور کھانا بچ بھی گیا۔
"نبی ﷺ نے ہانڈی پر ہاتھ رکھا اور سب صحابہ نے برکت سے کھایا"
(صحیح بخاری)
3. آندھی اور خوف کا نزول
اللہ تعالیٰ نے ایک تیز آندھی، سردی اور خوف کی کیفیت دشمن پر طاری کر دی۔ ان کے خیمے اکھڑ گئے، آگ بجھ گئی، دل دہل گئے اور وہ واپس بھاگ گئے۔
قرآن کا فرمان:
"وَرَدَّ اللّٰهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ..."
(الاحزاب: 25)
🏁 نتائج
دشمن بغیر جنگ کیے شکست کھا کر واپس چلا گیا۔
مسلمانوں کا دفاعی پلان کامیاب ہوا۔
مدینہ کے اندرونی غداروں (بنو قریظہ) کو بے نقاب کر دیا گیا۔
اسلامی ریاست مزید مضبوط ہو گئی۔
اس جنگ کے بعد کفار نے کبھی مدینہ پر حملے کی ہمت نہ کی۔
📚 اہم نکات و اسباق
دفاعی حکمت عملی اور مشورے میں برکت ہوتی ہے۔
اللہ کی مدد مومنوں کے ساتھ ہوتی ہے، اگرچہ دشمن زیادہ ہو۔
مسلمان مشکلات میں صبر اور وحدت کا مظاہرہ کریں۔
نبی کریم ﷺ کی قیادت اور سنت ہر قدم پر کامیابی کی دلیل ہے۔
📌 خلاصہ
غزوۂ خندق نے ثابت کیا کہ:
مسلمانوں کے ایمان، اتحاد اور قیادت کے مقابلے میں کوئی اتحاد کامیاب نہیں ہو سکتا۔
اللہ کی مدد اور نبی ﷺ کی دعائیں مسلمانوں کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔
جنگ صرف تلوار سے نہیں، عقل، حکمت، صبر اور ایمان سے بھی جیتی جاتی ہے۔