Ghazwa-e-Uhud – The Battle of Uhud -- Second Battle of Islam – غزوۂ اُحد
📜 تعارف (Introduction)
غزوۂ اُحد اسلامی تاریخ کی دوسری بڑی اور نہایت اہم جنگ تھی، جو 3 ہجری (625 عیسوی) میں مدینہ منورہ کے شمال میں پہاڑ اُحد کے دامن میں لڑی گئی۔ اس جنگ میں مسلمانوں کو وقتی نقصان ضرور پہنچا، مگر اس کے اندر کئی اہم اسباق، روحانی نشانیاں اور معجزات پوشیدہ ہیں۔
🧭 پس منظر (Background)
غزوۂ بدر میں مسلمانوں کی فتح نے قریش کو سخت غمگین اور غصے میں مبتلا کر دیا۔ چنانچہ قریش نے مسلمانوں سے بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ ابو سفیان کی قیادت میں 3000 کا قریشی لشکر مدینہ پر حملہ آور ہوا۔
دشمن کی تیاری:
فوجی تعداد: 3000 افراد
سوار دستے: 200 گھڑ سوار
زرہ پوش: 700 جنگجو
سپہ سالار: ابو سفیان
مسلمانوں کی تیاری:
فوجی تعداد: تقریباً 700 (شروع میں 1000 تھے، مگر عبداللہ بن اُبی 300 افراد کو لے کر جنگ چھوڑ گیا)
سپہ سالار: نبی کریم ﷺ
اہم ہدایت: نبی ﷺ نے 50 تیر اندازوں کو ایک پہاڑی (جبل رمّات) پر متعین فرمایا اور حکم دیا:
"کبھی اپنی جگہ مت چھوڑنا، چاہے ہم فتح حاصل کریں یا شکست کھائیں۔"⚔️ جنگ کی تفصیل (Battle Details)
جنگ کے آغاز میں مسلمانوں کو کامیابی حاصل ہوئی، اور قریش پیچھے ہٹنے لگے۔ جیسے ہی قریش بھاگنے لگے، پہاڑی پر موجود کچھ تیر اندازوں نے سمجھا کہ جنگ ختم ہو گئی، اور وہ مالِ غنیمت اکٹھا کرنے کے لیے نیچے آ گئے۔ خالد بن ولید، جو اُس وقت مسلمان نہ تھے، نے قریش کے گھڑ سواروں کے ساتھ پہاڑی کے عقب سے حملہ کیا اور مسلمانوں کو گھیرے میں لے لیا۔
نبی ﷺ پر حملہ:
نبی کریم ﷺ زخمی ہو گئے
دندان مبارک شہید ہوا
چہرہ مبارک زخمی ہوا
آپ ﷺ زمین پر گر پڑے
صحابہ نے آپ ﷺ کے گرد جانثارانہ دفاع کیا، خاص طور پر:
حضرت طلحہؓ: نبی ﷺ کے جسم کے سامنے اپنا ہاتھ رکھ دیا، جو شل ہو گیا
حضرت ابو دجانہؓ: اپنی پیٹھ سے نبی ﷺ کو بچایا
حضرت انسؓ کے والد، حضرت مالکؓ اور دیگر صحابہ نے جانیں قربان کر دیں
📖 قرآنِ مجید میں ذکر
اللہ تعالیٰ کا فرمان:
"وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّٰهُ وَعْدَهُ..."
(آل عمران: 152)
ترجمہ: "اور بیشک اللہ نے تم سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، جب تم ان (کافروں) کو اس کے حکم سے قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ تم نے کمزوری دکھائی..."
"وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا..."
(آل عمران: 169)
ترجمہ: "اور جو اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق دیے جا رہے ہیں۔"
📚 حدیث کی روشنی میں
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"نبی ﷺ کے دانت شہید کیے گئے، چہرہ مبارک زخمی ہوا، صحابہ کو شدید تکلیف پہنچی، پھر بھی وہ ثابت قدم رہے۔"
(صحیح بخاری: حدیث 4063)
🌟 معجزات (Miracles)
1. نبی ﷺ کی حفاظت
شدید زخمی ہونے کے باوجود نبی ﷺ محفوظ رہے، حالانکہ مشرکین کا مقصد آپ ﷺ کو شہید کرنا تھا۔
2. حضرت طلحہؓ کا شل ہاتھ
طلحہؓ نے اپنے جسم سے نبی ﷺ کو بچایا۔ آپ کا ہاتھ ہمیشہ کے لیے شل ہو گیا، نبی ﷺ نے فرمایا:
“جو زندہ شہید دیکھنا چاہے، طلحہؓ کو دیکھے”
(سیرت ابن ہشام)
3. غسیل الملائکہ – حضرت حنظلہؓ
حضرت حنظلہؓ شہادت کے وقت غسل نہ کر سکے تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
“فرشتے انہیں غسل دے رہے ہیں”
(مسند احمد، صحیح ابن حبان)
4. فرشتوں کا نزول
اگرچہ قرآن میں بدر کی طرح فرشتوں کا کھلا ذکر نہیں، لیکن سیرت کی کتب میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد غیبی انداز میں موجود تھی۔
🏁 نتائج و اسباق
مسلمانوں کو:
70 شہادتیں ہوئیں
نظم و ضبط کی کمی کا سبق ملا
نبی ﷺ کی اطاعت کی اہمیت واضح ہوئی
منافقین کا چہرہ عیاں ہوا
قریش کو:
فتح کے باوجود مسلمانوں کا حوصلہ دیکھ کر خوف لاحق ہوا
وہ مدینہ پر حملہ جاری رکھنے سے باز رہے
📌 خلاصہ (Summary)
غزوۂ اُحد ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ:
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مکمل اطاعت کامیابی کی کنجی ہے
وقتی شکست بھی نصرت الٰہی کا راستہ ہو سکتی ہے
اللہ اپنے نبی ﷺ کی حفاظت فرشتوں سے فرماتا ہے
صحابہ کرامؓ کی قربانیاں اسلام کی بنیادوں میں شامل ہیں